Hi, guys in this post I will share with you muharram poetry in urdu text. Muharram, the first month of the Islamic lunar calendar, holds deep significance for Muslims worldwide. It is a time of mourning and reflection, commemorating the tragic events of Karbala in 680 AD.
Urdu Muharram poetry expresses the sorrow, resilience, and tribute to the martyrs of Karbala. Through eloquent verses, it captures the pain, bravery, and eternal struggle between good and evil. These poignant expressions serve as a reminder of the sacrifices and lessons from Karbala.
نہ پوچھ کیسے کوئی شاہِ مشرقین بنا
بشر کا حسن، عقیدت کا زیب و زین بنا
علیؓ کا خون، لعابِ رسولﷺ، شیر ِبتول
ملے ہیں جب یہ عناصر تو پھر حسینؓ بنا
بلا کے غم اٹھائے جا رہے ہیں
جفا کے تیر کھائے جا رہے ہیں
فدا کرنے کو دینِ مصطفٰےؐ پر
علی اکبر سجائے جا رہے ہیں
قدم دوشِ نبوتؐ پر تھے جن کے
وہ کانٹوں پر پھِرائے جا رہے ہیں
بٹھاتے تھے نبیؐ کاندھوں پہ جن کو
وہ نیزوں سے گِرائے جا رہے ہیں
ہوا تھا جونؔ قائم جن سے پردہ
وہ بازاروں میں لائے جا رہے ہیں
کھلے جو آنکھ کبھی دیدنی یہ منظر ہیں
سمندروں کے کناروں پہ ریت کے گھر ہیں
نہ کوئی کھڑکی نہ دروازہ واپسی کے لیے
مکان خواب میں جانے کے سیکڑوں در ہیں
گلاب ٹہنی سے ٹوٹا زمین پر نہ گرا
کرشمے تیز ہوا کے سمجھ سے باہر ہیں
کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا سراب سب کا ہے
سبھی ہیں پیاس کے مارے سبھی برابر ہیں
حسین ابن علی کربلا کو جاتے ہیں
مگر یہ لوگ ابھی تک گھروں کے اندر ہیں
Must Read: John Elia Sad Poetry 2 lines
عہد رفتہ کی حکایت کربلا سے کم نہ تھی
زندگانی نسل آدم پر بلا سے کم نہ تھی
خون کے دریا کی لہروں میں بشر غرقاب تھا
وقت کی رفتار گویا بد دعا سے کم نہ تھی
پھر رہے تھے حکمراں کشکول لے کر در بدر
بندگی کی ظاہری صورت گدا سے کم نہ تھی
ہر طرف خونیں بھنور ہر سمت چیخوں کے عذاب
موج گل بھی اب کے دوزخ کی ہوا سے کم نہ تھی
معبدوں میں جن کے ایماں پر لہو چھڑکا گیا
ان کے خال و خط کی رونق پارسا سے کم نہ تھی
ظلم کے عفریت نے شہروں کو ویراں کر دیا
یوں تو بربادی جہاں میں ابتدا سے کم نہ تھی
ایسی ظالم داستانیں کان میں پڑتی رہیں
حیثیت جن کی طلسمی ماجرا سے کم نہ تھی
جانے کس گرداب ظلمت میں ڈبویا ہے انہیں
جن کی روشن رہنمائی ناخدا سے کم نہ تھی
طرز, یذیدیت اب بھی عیاں ہے ان کے کام میں
معصوم پھولوں کو بھی نہ بخشا محرم کے آیام میں
تسکین, دل کی خاطر کر دیا در پہ در
لاکھوں بار لعنت ہو ایسی طرز, حکمرانی پر
ظلم, یذیدیت سے نہ ڈرا ہے نہ جکھا ہے نہ بکا ہے
چائے تم ظلم کے پہاڑ گرا دو
دکھاوئے کے سجدے، دل میں شیطان کا بسیرا
فرمان,خداوندی, ظالم نہ دیکھ پائے گا خوشی کا سویرا
یذیدیت کا پیٹ کبھی بھرا ہے نہ کبھی بھرے گا خان
حسینت نے مشکیزہ, آب کو بھی خاک میں ملا دیا
محرم کا چاند نظر آ گیا ، کل یکم محرم الحرام ہو گی
دل سوز لے آئیں، نہیں ملاقات بعد محر م الحرام ہوگی
عجب مزاق ہے اسلام کی تقدیر کے ساتھ
کاٹا حسین کا سر نعرہ تکبیر کے ساتھ
Must Read: Urdu Poetry Love Sad
کہانی بس اتنی سی ہے
یزيد تھا ، حسین ہیں۔
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
0 Comments