Earthquake Poetry in Urdu - Urdu Poetry All

Assalamu Alaikum friends in the post we will share with you earthquake poetry in urdu or zalzala poetry in urdu.

Earthquakes can be devastating natural disasters, leaving behind destruction and loss. However, amidst the chaos and turmoil, poetry has often been a means of expressing the emotions and experiences of those affected by earthquakes.

Urdu, one of the most beautiful and poetic languages in the world, has a rich history of earthquake poetry. In the aftermath of earthquakes, poets have used their words to convey the pain, anguish, and resilience of the human spirit in the face of such disasters.

In this post, we will explore the world of earthquake poetry in Urdu, and how it has helped people cope with the aftermath of these catastrophic events.

زلزلے تباہ کن قدرتی آفات ہو سکتے ہیں، جو تباہی اور نقصان کی پگڈنڈی کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ تاہم افراتفری اور ہنگامہ آرائی کے درمیان شاعری اکثر زلزلوں سے متاثرہ افراد کے جذبات اور تجربات کے اظہار کا ذریعہ رہی ہے۔

 اردو، دنیا کی سب سے خوبصورت اور شاعرانہ زبانوں میں سے ایک، زلزلہ شاعری کی ایک بھرپور تاریخ رکھتی ہے۔ زلزلوں کے بعد شاعروں نے اپنے کلام کا استعمال اس طرح کی آفات میں انسانی روح کے درد، کرب اور لچک کو بیان کرنے کے لیے کیا ہے۔

 اس پوسٹ میں، ہم اردو میں زلزلے کی شاعری کی دنیا کو دریافت کریں گے، اور اس نے لوگوں کو ان تباہ کن واقعات کے بعد سے نمٹنے میں کس طرح مدد کی ہے۔


Earthquake Poetry in Urdu

زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا
نیند میں اک خواب داں گرنے لگا

zalzala aaya makan girne laga
nind men ak khuwab daan girne laga


zalzala poetry in urdu

زمیں کو اے خدا وہ زلزلہ دے
نشاں تک سرحدوں کے جو مٹا دے

zameen ku ae khuda wo zalzala de
nishan tak serhadun ke ju mitade


Earthquake Poetry in Urdu

زلزلہ نیپال میں آیا کہ ہندوستان میں
زلزلہ کے نام سے تھرا اٹھا سارا جہاں

zalzala nepal me aya ke jindustan me
zalzale ke naam se thera utha sara jaha


zalzala poetry in urdu

طوفان آئے شہر میں یا کوئی زلزلہ

مجھ کو کسی بھی بات کا اب ڈر نہیں رہا

tufaan aae sheher men ya koi zalzala
mujh ku kisi bhi baat ka ab dar nahi raha



tamām ḳhalq-e-ḳhudā zer-e-āsmāñ kī sameT 
zamīñ ne khaa.ī va-lekin bharā na us kā peT


zalzala nepal meñ aayā ki hindostān meñ 
zalzale ke naam se tharrā uThā saarā jahāñ


zalzaloñ kī numūd se 'farhat' 
mustaqar mustaqar nahīñ rahte 



زلزلہ آیا وہ دل میں وقت کی رفتار سے

خود بخود تصویر تیری گر پڑی دیوار سے

چپکے چپکے کھینچتا جاتا ہوں کانٹوں کا حصار

میں کہ اب ڈرنے لگا ہوں پھول کی مہکار سے

ہم بلا نوشوں نے زہر آگہی بھی پی لیا

چلتے چلتے ہم بھی ٹھوکر کھا گئے کہسار سے

جن کو آنکھوں سے لگایا جن کو رو رو کر پڑھا

ہائے وہ خط بھی نظر آنے لگے بے کار سے

دیدۂ یعقوب ہر چہرے میں ہے گریہ کناں

ہم بہت اکتا گئے ہیں مصر کے بازار سے

ہم سے شکوہ کر رہا تھا آج دامان تہی

توڑ لائے ماہ و انجم فکر کے گلزار سے

نورؔ صاحب کھل نہ جائے ترک الفت کا بھرم

آپ کی خاموشیوں سے آپ کے اشعار سے




زلزلہ آیا مکاں گرنے لگا

نیند میں اک خواب داں گرنے لگا

باپ کی رخصت کا لمحہ ہائے ہائے

اک گھنیرا سائباں گرنے لگا

وہ زمیں کی اور بڑھتا ہی رہا

آسماں پر آسماں گرنے لگا

ہالۂ طاق طلب میں دفعتاً

اک چراغ خوش گماں گرنے لگ



ضبط گر حد سے بڑھا تو زلزلہ بھی آئے گا

تیرے میرے درمیاں پھر فاصلہ بھی آئے گا

ایسا لگتا ہے کہ اب تو قافلے کو لوٹنے

راہزن بھی آئیں گے اور رہنما بھی آئے گا

لے کے خالی آنکھ کا مشکیزہ مت صحرا میں جا

اس سفر میں تشنگی کا مرحلہ بھی آئے گا

ہجر کا موسم جب آئے گا تری یادیں لیے

دل بھی تڑپے گا تڑپنے کا مزہ بھی آئے گا

ظلم اگر جاری رہا تو دیکھنا پھر ایک دن

خون اگلے گی زمیں یہ مرحلہ بھی آئے گا

دیکھ تاثیرؔ اس کے آنے کے نہ اتنے خواب دیکھ

آنکھ کے حصے میں ورنہ رتجگا بھی آئے گ



Post a Comment

0 Comments

close